حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت الله علی رضا اعرافی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کہا : علم کو صرف تجرباتی اور حسی علوم تک محدود نہیں کیا جا سکتا، علوم حوزوی جیسے فقہ، فلسفہ، تفسیر اور کلام تمام انسانیت کے لیے اہم ہیں اور یہ علوم جدید دور کے حقوقی نظامات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے کہا: حوزہ علمیہ کی شناخت جامع ہے اور یہ دیگر علوم کی بنیاد ہے، ہمیں اس پہلو پر مکمل توجہ دینی چاہیے، موجودہ دور کی فقہ (فقہ معاصر) اہم ترین حقوقی مکاتب فکر کو شامل کرتی ہے اور یہ فقہ معاصر حقوقی نظامات کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،وہ تمام تحقیقات اور علمی پیشرفتیں جو کتاب و سنت اور اجتہادی ذرائع سے اخذ کی گئی ہیں، فقہ میں جلوہ گر ہو کر علم و دانش کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا : حوزہ علمیہ ایک علمی اور فکری مرکز ہے، جہاں فقہا، فلاسفہ اور مفسرین نے اسلامی علوم کو فروغ دیا ہے، اور یہ ادارہ نئی اسلامی تہذیب کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آیت الله اعرافی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ علمیہ کا مقصد انقلاب اسلامی اور اس کے پیغام کو عالمی سطح پر پھیلانا ہے، اور یہ اس دور میں انقلاب اسلامی پوری دنیا میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔